the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز
etemaad live tv watch now

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کیا آپ کو لگتا ہے کہ دیویندر فڑنویس مہاراشٹر کے اگلے وزیر اعلیٰ ہوں گے؟

جی ہاں
نہیں
کہہ نہیں سکتے

بھارت، دلت اور مسلمان

Wed 11 May 2016, 19:00:32


چاہت محمد قاسمی

موجودہ حکومت آر ایس ایس کی ایک سیاسی شاخ ہے اور آر ایس ایس کے نظریات اور خیالات کی حامل بھی ہے، لہذا اس حکومت کے  مظالم کی شکار صرف مسلم قوم ہی نہیں بلکہ ہر وہ شخص اور ہر وہ طبقہ ہے جو بھی ان کے منووادی اور ہندو راشٹر وادی نظریات و خیالات کی زد میں آتا ہے، یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں پر مظالم کی داستان ہی کی طرح  دلتوں پر بھی ظلم و استبداد کی خبریں آئے دن اخبارات کی زینت بنتی رہتی ہیں۔
دلتوں پر ان منووادی ہندو جماعتوں کے مظالم کوئی نئے نہیں ہیں اور نہ ہی ان پر ظلم و استبداد کی داستانیں آزادی کے بعد سے ہیں، بلکہ ہزاروں سال سے بے چارے دلتوں کو ہندوستان میں ظلم و استبداد کی چکی میں پیسا جا رہا ہے،ان پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں اور افسوس اس بات کا ہے کہ ہزاروں سال سے کئے جانے والے ان مظالم کو مذہبی اعتبار سے جائز اور ہندو عقیدے کے لحاظ سے روا سمجھا جاتا ہے۔
ہندو عقیدے کی مشہور ترین کتاب منو اسمرتی میں نوع انسانی کی تقسیم کچھ اس طرح  کی گئی ہے
سب سے اعلی برہمن ہیں جن کو برہما نے اپنے سر کے حصہ سے پیدا کیا، دوسرے چھتری جن کی تخلیق سینہ اور بازؤوں سے ہوئی، تیسرا طبقہ ویش ہے جن کو پیٹ سے پیدا کیا گیا، چوتھا طبقہ شودر ہے جن کو پیروں سے بنایا گیا۔
برہمن تعلیم و تربیت کے ذمہ دار ہوئے، چھتری اقتدار،دھرم اور ملک کی حفاظت پر مامور ہوئے، ویش طبقہ کو معاشیات کی ذمہ داری سونپی گئی، شودروں کو صرف اور صرف خدمت گزاری کے لئے سمجھا گیا اور ان کے ساتھ نا انصافیوں کو مذہب کے اعتبار سے روا رکھا گیا۔
اسی طرح ہندوستان کی مشہور ترین تاریخ تاریخِ فرشتہ جلد اول میں قدیم ہندوستان کے اندر نسل انسانی کی تقسیم کے متعلق تحریر کیا گیا ہے کہ برہما خدا تعالی کے حکم سے انسان کو عدم سے عالم وجود میں لایا، اور انہیں چار گروہوں میں تقسیم کیا، اول برہمن، دوم  چھتری، سوم ویش،  چہارم شودر۔ برہمنوں کو عبادت، مذہبی احکام کی نگہداشت، اور قانون خداوندی کی حفاظت سونپی گئی، اور اھل دنیا کا روحانی پیشوا مقرر کیا گیا، اور دوسرے گروہ یعنی چھتریوں کو دنیاوی انتظام سونپا گیا، حکومت و سیاست کی باگ ڈور ان کے ہاتھ میں دی گئی، تیسرے گروہ یعنی ویشوں کے ذمے کھیتی باڑی اور دیگر پیشوں اور حرفتوں کا کام لگایا گیا، چوتھے گروہ یعنی شودروں کو متذکرہ تین گروہوں کی خدمت گزاری پر مقرر کیا گیا۔
بہر حال جانوروں تک کی رکشا اور حفاظت کا دم بھرنے والی قوم میں ہزاروں سال سے یہی عقیدہ مشہور رہا ہے کہ دلت ایک ایسا طبقہ ہے جس کو محض خدمت گزاری اور اطاعت و فرما برداری کے لئے پیدا کیا گیا ہے۔ لہذا اس پر ہر طرح کے مظالم درست ہیں اور ہر طرح کی زیادتی ان کے ساتھ جائز ہے۔
جانوروں



کے حقوق کا نعرہ بلند کرنے والی قوم دلتوں کو جانوروں سے زیادہ گیا گذرا، نجس اور ناپاک تصور کرتی ہے، ان کو اپنے جانوروں کے استعمال شدہ تالابوں میں اسنان اور غسل کی اجازت نہیں، دلتوں کے چھونے اور مس کرنے سے ایمان کے ضیاع کا سبب اور دھرم کے بھرشٹ ہوجانے کی وجہ بتاتے ہیں، بعض ہوٹلوں پر تو صاف لکھ دیا گیا کہ یہاں دلتوں کے لئے برتن الگ سے رکھے گئے ہیں، نہ ان کے لئے بڑی قوموں کی تعلیم گاہ میں داخلہ کی اجازت ہے اور نہ ہی ان کی مجالس میں بیٹھنا روا ہے، ایسی ہی بہت سی باتوں اور مشھور عقیدوں کی وجہ سے ہندوستان کا دلت اس وقت ڈرا، سہما ہوا، اور خوف زدہ ہے (جس کا اظہار وہ اپنی مجالس اور سوشل میڈیا پر وقتا فوقتا کرتے رہتے ہیں) کہ اگر بد قسمتی سے بھارت کو ہندو راشٹر بنانے میں کامیابی مل گئی تو دلتوں کا حال اس ملک میں بد سے بدتر کردیا جائے گا اور ان کو سر چھپانے کے لئے کوئی سایہ بھی میسر نہ ہوگا۔
لیکن ایک بات اور ہے کہ یہی دلت جو ان کے لئے اچھوت اور گیا گزرا ہے وہی دلت مسلم کش فسادات میں ان کے لئے ترپ کا پتا ثابت ہوتا ہے، مشاہدہ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ہر ایک فساد کی ابتدا بڑی قوموں کے اکسانے پر ہوتی ہے لیکن بعد ازاں اس میں دلت قوم بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے، ملسمانوں کا قتل عام انہیں دلتوں کے ذریعہ کرایا جاتا ہے، یہی مسلمانوں کے مکانوں کو نذر آتش کرتے ہیں، یہیں مسلمانوں کی دکانوں میں لوٹ کھسوٹ کرنے والے ہوتے ہیں، لیکن انہیں دلتوں کو استعمال کے بعد دودھ میں گری مکھی اور استعمال شدہ ٹشو پیپر کی طرح پھینک بھی دیا جاتا ہے، پھر انہیں دلتوں کی زندگیوں کو بد سے بدتر بنادیا جاتا ہے۔
جن مسلمانوں میں کہیں کوئی فرقہ بندی نہ ہونی چاہئے ان مسلمانوں میں تفریق کرکے آپس میں لڑانے بھڑانے کی پوری پوری کوششیں کی جارہی ہیں اور ہمارے چھوٹے چھوٹے سے اختلاف کو بہت بڑا بنا کر پیش کیا جا رہا ہے، لیکن جن قوموں میں مذہبی اعتبار سے اتنی سخت فرقہ بندی اونچ نیچ چھوت چھات ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ نہ کھا سکیں، نہ بیٹھ سکیں، اور نہ کوئی کسی قسم کا معاملہ کر سکیں، وہ مسلمانوں کے خلاف بوقت ضرورت ایک ہی میدان اور ایک ہی پلیٹ فارم پر  نظر آتے ہیں۔
یہ مسلمانوں کے اتحاد کی کمی اور تدبیر کی کمزوری ہی ہے کہ ہم منوواد کے اختلاف کو اجاگر کرکے دلتوں کو برہمن وغیرہ سے الگ نہیں کر سکے ہیں اور دلتوں کو ان کے برے انجام اور تاریک مستقبل کی جھلک دکھا کر فسادیوں کے مکرو فریب سے محفوظ رہنے کی تدبیر نہیں بتا سکے ہیں، اگر ہم نے کبھی ان چیزوں کی جانب دھیان دیا ہوتا اور اپنے بہترین دماغوں کو اس طرف لگایا ہوتا، کبھی پمفلیٹ، کبھی کتابیں اور کبھی سوشل میڈیا کے ذریعہ ان کے اختلاف کو واضح کردیا ہوتا تو آج بہت بڑا فائدہ حاصل ہوگیا ہوتا۔
اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2025 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.